Search Agricultural products and equipment
Author : M. Faisal Chaudhary Studied at : University of Agriculture Faisalabad (UAF) Works at : KisanLink Designation : Consultant Lives in : Shorkot, Dist Jhang From : Shorkot, Dist Jhang Timestamp: 02 December 2019 01:40 pm
لہسن جی ون کا پیداواری منصوبہ اہمیت: لہسن ایک اہم مصالحہ جات سبزی ہے. جو پاکستان کے ہر حصہ میں کامیابی سے کاشت کی جاتی ہے. عموما ہر کاشتکار حسب ضرورت تھوڑا بہت رقبہ لہسن کے زیرکاشت لاتا ہے. سائنسدانوں نے تحقیقات سے معلوم کیا ہے کہ لسن دل کی بیماریوں اور بلڈ پریشر کے علاج کے لئے مفید ہے. اس لیے اس کے استعمال میں مزید اضافہ کا امکان ہے. مناسب آب و ہوا: لہسن کی کاشت کے وقت ٹھنڈے موسم اور چھوٹے دنوں اور پکتے وقت خشک اور گرم موسم کی ضرورت ہوتی ہے. جی ون کے لیے موزوں زمین اور اس کی تیاری: لہسن کی کاشت کے لیے زرخیز اور نرم زمین کی ضرورت ہوتی ہے. سخت زمین میں گنڈیا ٹھیک سے نہیں بنتی. سخت زمین میں گنڈیا ٹھیک سے نہیں بنتی.اور جنس کی مناسب قیمت نہیں ملتی. اور اس طرح ریتلی زمین بھی اس کی کاشت کے لیے موزوں نہیں ہے. کیونکہ ایسی زمین میں نمی برقرار نہیں رہتی. پاکستانی زمینوں میں نامیاتی مادے کی کمی ہے. لہذا لہسن کاشت کرنے سے پہلے زمین میں نامیاتی مادے کی کمی کو پورے کرنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے. اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے لہسن کاشت کرنے سے ایک ماہ پہلے 20 سے 25 ٹن ایک ایکڑ پر گوبر کی گلی سڑی کھاد کا استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے. گلی سڑی گوبر ڈالنے کے بعد زمین کو پانی لگائیں اور اس میں آدھا بیگ یوریا کھاد کا استعمال کریں اور وتر آنے پر زمین میں روٹاویٹر چلائیں. شرح بیج اور وقت کاشت: لہسن کی جی ون ایک قسم کے لئے ایک ایکڑ پر 800 کلو گرام یا بیس من بیج کی ضرورت ہوتی ہے. لہسن جی ون کا پیداواری منصوبہ اہمیت: لہسن ایک اہم مصالحہ جات سبزی ہے. جو پاکستان کے ہر حصہ میں کامیابی سے کاشت کی جاتی ہے. عموما ہر کاشتکار حسب ضرورت تھوڑا بہت رقبہ لہسن کے زیرکاشت لاتا ہے. سائنسدانوں نے تحقیقات سے معلوم کیا ہے کہ لسن دل کی بیماریوں اور بلڈ پریشر کے علاج کے لئے مفید ہے. اس لیے اس کے استعمال میں مزید اضافہ کا امکان ہے. مناسب آب و ہوا: لہسن کی کاشت کے وقت ٹھنڈے موسم اور چھوٹے دنوں اور پکتے وقت خشک اور گرم موسم کی ضرورت ہوتی ہے. جی ون کے لیے موزوں زمین اور اس کی تیاری: لہسن کی کاشت کے لیے زرخیز اور نرم زمین کی ضرورت ہوتی ہے. سخت زمین میں گنڈیا ٹھیک سے نہیں بنتی. سخت زمین میں گنڈیا ٹھیک سے نہیں بنتی.اور جنس کی مناسب قیمت نہیں ملتی. اور اس طرح ریتلی زمین بھی اس کی کاشت کے لیے موزوں نہیں ہے. کیونکہ ایسی زمین میں نمی برقرار نہیں رہتی. پاکستانی زمینوں میں نامیاتی مادے کی کمی ہے. لہذا لہسن کاشت کرنے سے پہلے زمین میں نامیاتی مادے کی کمی کو پورے کرنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے. اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے لہسن کاشت کرنے سے ایک ماہ پہلے 20 سے 25 ٹن ایک ایکڑ پر گوبر کی گلی سڑی کھاد کا استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے. گلی سڑی گوبر ڈالنے کے بعد زمین کو پانی لگائیں اور اس میں آدھا بیگ یوریا کھاد کا استعمال کریں اور وتر آنے پر زمین میں روٹاویٹر چلائیں. شرح بیج اور وقت کاشت: لہسن کی جی ون ایک قسم کے لئے ایک ایکڑ پر 800 کلو گرام یا بیس من بیج کی ضرورت ہوتی ہے جس کی قیمت تین لاکھ 20 ہزار سے لے کر تین لاکھ ساٹھ ہزار بنتی ہے اور اکتوبر کے پہلے پندرہ دن اس کی کاشت کے لیے بہترین ہوتے ہیں. طریقہ کاشت: تیار شدہ زمین میں کھلیاں نکالے اور ہر کھیلیں کے دونوں طرف تین سے چار انچ کے فاصلے پر ایک ایک پوتھی لگائیں. اور لہسن کو جدید طریقے سے کاشت کرنے کے لیے اب پاکستان میں لہسن لگانے والی مشینیں بھی موجود ہیں. جس کو لسن لگانے والا پلانٹر کہتے ہیں. کھادوں کا استعمال: لہسن کی اچھی پیداوار کے لیے کمیائی کھادوں کا بھی استعمال ضروری ہوتا ہے. کھادوں کی مقدار کا تعین کرنے کے لئے زمین کا پہلے تجزیہ کروائیں. تاہم اوسط زرخیز والی زمین میں لسن کاشت کرنے کے لئے دو بیگ ڈی اے پی اور دو بیگ یوریا اور ایک بیک ایس او پی فی ایکڑ کے حساب سے ڈالیں.فاسفورس کھادوں کا استعمال باب وقت کاشت کیا جائے اور پوٹاش والی کھادوں کا استعمال اس طریقے سے کیا جائے. کے ہاف کھاد با وقت کاشت ڈالی جائے اور بقایا ہاف کاشت کرنے کے دو ماہ بعد ڈالی جائے ان کھادوں کے علاوہ مائیکرونیوٹرنٹس کی بھی ضرورت ہوتی ہے. مائیکرونیوٹرنٹس میں چھ لیٹر زنک فی ایکڑ کے حساب سے اور دو کلو گرام سلفر فی ایکڑ کے حساب سے اور اس کے علاوہ ایک لیٹر بور ان کا بھی استعمال ضروری ہوتا ہے.ایک لیٹر امائنوایسڈ کادوبار فولیئر سپرے کی جائے تو اس کا بیلسن کی گروتھ پر بہت اثر پڑتا ہے. فولیئر سپرے میں این پی کے کو بطور ٹانک بھی استعمال کیا جا سکتا ہے. جڑی بوٹیوں کی تلفی: لہسن کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے جڑی بوٹیوں کا مناسب وقت میں تدارک بہت ضروری ہوتا ہے. جڑی بوٹیوں کا تدارک زرعی ماہرین سے مشورہ کرکے مناسب کیمیکل کا استعمال کریں. جڑی بوٹیوں کو بذریعہ گوڈی بھی تلف کیا جا سکتا ہے. اس کے لئے فصل کو دو سے تین بار گوڈی کریں. اور جب فصل پوتھیاں پورے سائز کی بنا لے تو گوڈی سے اجتناب کیا جائے. آبپاشی: لہسن کی کاشت سے خشک زمین میں کریں اور کاشت کے فورا بعد اس کو پانی لگائیں.اس کے بعد ہفتہ وار پانی لگائیں جبکہ دسمبر اور جنوری کے مہینہ میں 14 دن کے وقفہ سے پانی لگائیں.اور جب فصل آخری مراحل میں ہوں تو حسب ضرورت پانی لگائے. بارش کے پانی کے نکاس کا بندوبست بہت ضروری ہے.اور زیادہ پانی اس فصل کی پوتھیاں گلنے کا موجب بنتا ہے. وقت برداشت اور حفاظت: لہسن عام طور پر اپریل میں ہارویسٹ کیا جاتا ہے ہے. جب پتے خشک اور بھورے رنگ کے ہو رہے ہو تو سمجھیں کہ فصل تیار ہے. اور پانی لگانا بند کردیں. اور فصل کی ہارویسٹنگ وتر کی حالت میں کھرپوں کی مدد سے کریں.لہسن کو خشک کرنے کے لیے کسی سایہ دار جگہ یا ہوادار کمرے میں سات آٹھ دن کے لیے یکساں طور پر پھیلا دیں. اور جب اوپر سے چھلکے آسانی سے علیحدہ ہونے لگے. تو گتھیوں کو ڈنڈوں سمیت باندھ کر خشک اور ہوا دار جگہ پر سٹور کر لیں. اس طرح لسن کو لمبے عرصے تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے. لہسن کی بیماریاں: لہسن کے پتوں کی چوٹی کا سفید جھلساو.
لہسن کے پتوں اور تنے کا گلاؤ لہسن کی کنگی. لہسن کی بیماریوں کا بروقت تدارک بہت ضروری ہے. اگر بیماریوں کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو اس کی پیداوار میں بہت کمی واقع ہو سکتی ہے. لہذا لہسن کی بیماریوں کا بروقت تدارک کرنے کے لیے کسی زرعی ماہرین سے مشورہ کرنے کے بعد کسی اچھی پھپھوندی کش زہر کا استعمال کریں. لہسن کے نقصان دہ کیڑے: لہسن کی فصل پر بس ایک ہی کیڑے کا حملہ ہوتا ہے.وہ کیڑا تھرپس ہے.جو لسن کے پتوں سے جوس کو چوستا ہے. کیونکہ کسی بھی فصل کے پتے اس کی فوڈ فیکٹری ہوتے ہیں.لہذا جب پتے کمزور پڑ جائیں گے تو فصل کی پیداوار میں بھی خاطر خواہ کمی ہو گی. اس لیے ضروری ہے کہ جب اس کیڑے کا اٹیک ہو جائے تو کسی زرعی ماہرین سے مشورہ کرکے فوری اس کا تدارک کیا جائے. اور اکتوبر کے پہلے پندرہ دن اس کی کاشت کے لیے بہترین ہوتے ہیں. طریقہ کاشت: تیار شدہ زمین میں کھلیاں نکالے اور ہر کھیلیں کے دونوں طرف تین سے چار انچ کے فاصلے پر ایک ایک پوتھی لگائیں. اور لہسن کو جدید طریقے سے کاشت کرنے کے لیے اب پاکستان میں لہسن لگانے والی مشینیں بھی موجود ہیں. جس کو لسن لگانے والا پلانٹر کہتے ہیں. کھادوں کا استعمال: لہسن کی اچھی پیداوار کے لیے کمیائی کھادوں کا بھی استعمال ضروری ہوتا ہے. کھادوں کی مقدار کا تعین کرنے کے لئے زمین کا پہلے تجزیہ کروائیں. تاہم اوسط زرخیز والی زمین میں لسن کاشت کرنے کے لئے دو بیگ ڈی اے پی اور دو بیگ یوریا اور ایک بیک ایس او پی فی ایکڑ کے حساب سے ڈالیں.فاسفورس کھادوں کا استعمال باب وقت کاشت کیا جائے اور پوٹاش والی کھادوں کا استعمال اس طریقے سے کیا جائے. کے ہاف کھاد با وقت کاشت ڈالی جائے اور بقایا ہاف کاشت کرنے کے دو ماہ بعد ڈالی جائے ان کھادوں کے علاوہ مائیکرونیوٹرنٹس کی بھی ضرورت ہوتی ہے. مائیکرونیوٹرنٹس میں چھ لیٹر زنک فی ایکڑ کے حساب سے اور دو کلو گرام سلفر فی ایکڑ کے حساب سے اور اس کے علاوہ ایک لیٹر بور ان کا بھی استعمال ضروری ہوتا ہے.ایک لیٹر امائنوایسڈ کادوبار فولیئر سپرے کی جائے تو اس کا بیلسن کی گروتھ پر بہت اثر پڑتا ہے. فولیئر سپرے میں این پی کے کو بطور ٹانک بھی استعمال کیا جا سکتا ہے. جڑی بوٹیوں کی تلفی: لہسن کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے جڑی بوٹیوں کا مناسب وقت میں تدارک بہت ضروری ہوتا ہے. جڑی بوٹیوں کا تدارک زرعی ماہرین سے مشورہ کرکے مناسب کیمیکل کا استعمال کریں. جڑی بوٹیوں کو بذریعہ گوڈی بھی تلف کیا جا سکتا ہے. اس کے لئے فصل کو دو سے تین بار گوڈی کریں. اور جب فصل پوتھیاں پورے سائز کی بنا لے تو گوڈی سے اجتناب کیا جائے. آبپاشی: لہسن کی کاشت سے خشک زمین میں کریں اور کاشت کے فورا بعد اس کو پانی لگائیں.اس کے بعد ہفتہ وار پانی لگائیں جبکہ دسمبر اور جنوری کے مہینہ میں 14 دن کے وقفہ سے پانی لگائیں.اور جب فصل آخری مراحل میں ہوں تو حسب ضرورت پانی لگائے. بارش کے پانی کے نکاس کا بندوبست بہت ضروری ہے.اور زیادہ پانی اس فصل کی پوتھیاں گلنے کا موجب بنتا ہے. وقت برداشت اور حفاظت: لہسن عام طور پر اپریل میں ہارویسٹ کیا جاتا ہے ہے. جب پتے خشک اور بھورے رنگ کے ہو رہے ہو تو سمجھیں کہ فصل تیار ہے. اور پانی لگانا بند کردیں. اور فصل کی ہارویسٹنگ وتر کی حالت میں کھرپوں کی مدد سے کریں.لہسن کو خشک کرنے کے لیے کسی سایہ دار جگہ یا ہوادار کمرے میں سات آٹھ دن کے لیے یکساں طور پر پھیلا دیں. اور جب اوپر سے چھلکے آسانی سے علیحدہ ہونے لگے. تو گتھیوں کو ڈنڈوں سمیت باندھ کر خشک اور ہوا دار جگہ پر سٹور کر لیں. اس طرح لسن کو لمبے عرصے تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے. لہسن کی بیماریاں: لہسن کے پتوں کی چوٹی کا سفید جھلساو.
لہسن کے پتوں اور تنے کا گلاؤ لہسن کی کنگی. لہسن کی بیماریوں کا بروقت تدارک بہت ضروری ہے. اگر بیماریوں کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو اس کی پیداوار میں بہت کمی واقع ہو سکتی ہے. لہذا لہسن کی بیماریوں کا بروقت تدارک کرنے کے لیے کسی زرعی ماہرین سے مشورہ کرنے کے بعد کسی اچھی پھپھوندی کش زہر کا استعمال کریں. لہسن کے نقصان دہ کیڑے: لہسن کی فصل پر بس ایک ہی کیڑے کا حملہ ہوتا ہے.وہ کیڑا تھرپس ہے.جو لسن کے پتوں سے جوس کو چوستا ہے. کیونکہ کسی بھی فصل کے پتے اس کی فوڈ فیکٹری ہوتے ہیں.لہذا جب پتے کمزور پڑ جائیں گے تو فصل کی پیداوار میں بھی خاطر خواہ کمی ہو گی. اس لیے ضروری ہے کہ جب اس کیڑے کا اٹیک ہو جائے تو کسی زرعی ماہرین سے مشورہ کرکے فوری اس کا تدارک کیا جائے. لہسن جی ون کی پیداوار کا پوٹینشل:
لہسن کی جی ون ورائٹی پیداوار کے لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہے. لہسن کی جی ون ورائٹی کی پیداوار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے. کہ جتنا ہم اس کا سیڈ لگائیں گے اس سے دس ٹائم زیادہ وہ پیداوار دیتی ہے. اور اس کی پیداوار 200 من پر ایکڑ ہوتی ہے. اور اس کی پیداوار 200 من پر ایکڑ ہوتی ہے.اور اب مارکیٹ میں جی ون لہسن چار سو روپے سے لے کر 450 روپے تک سیل ہو رہا ہے.اس لحاظ سے ایک من لہسن کی قیمت 16 ہزار سے لے کر اٹھارہ ہزار روپے تک بنتی ہے.